Add Poetry

کبھی کبھی آنسوؤں نے چُھپ کر کیا ہے کیفِ شراب پیدا

Poet: Sagar By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

کبھی کبھی آنسوؤں نے چُھپ کر کیا ہے کیفِ شراب پیدا
کبھی کبھی شام غم نے بخشی ہے زندگی کو عجیب مستی

آنکھ جب اشکبار ہوتی ہے
لالہ زاروں میں آگ لگتی ہے

چاند تاروں میں آگ لگتی ہے
ماہ پاروں میں آگ لگتی ہے

ہوش کو جام کی ضرورت ہے
عقل کو دام کی ضرورت ہے

وہاں اب تک سُنا ہے سونے والے چونک اُٹھتے ہیں
صدا دیتے ہوئے جن راستوں سے ہم گزر آئے

یہ مَسندیں یہ مقابری جھولیوں کا عروج
یہ ظلمتوں کا اثاثہ تمام بدلے گا

معرفت کے نقیب ہوتے ہیں
زندگی کے خطیب ہوتے ہیں

حادثے شوخ اداؤں کی طرح ملتے ہیں
بُت بھی اب ہم کو خداؤں کی طرح ملتے ہیں

گیت اس عہدِ بے تکلّف میں
بربط و چنگ و نے کو ترسے ہیں

ساغر کہاں مجال کہ آنکھیں ملائیں ہم
رُسوائیاں ہیں گھات میں مدّت گزرگئی

ساقیا تیرے بادہ خانے میں
نام ساغر ہے مَے کو ترسے ہیں

اس منزلِ حیات سے گزرے ہیں اِس طرح
جیسے کوئی غُبار کسی کارواں کے ساتھ

چند غزلوں کے رُوپ میں ساغر
پیش ہے زندگی کا شیرازہ

میکدہ ان کا ٹھکانا، نہ حَرم ہے ڈیرہ
بادہ کش اُڑتی ہواؤں کی طرح ملتے ہیں

Rate it:
Views: 1117
17 Oct, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets