کتاب دل میں جو نفرت کا باب رکھتا تھا
Poet: Mohsin By: Tariq Baloch, hub chowki balochistanکتاب دل میں جو نفرت کا باب رکھتا تھا
وہ چاہتوں کا مکمل حساب رکھتا تھا
فریب دیتا رہا دل لگی کے پردوں میں
وہ شخص چہرے پہ کتنے نقاب رکھتا تھا
اس کے ہاتھوں میں پتھر دیکھائی دیتے ہیں
جو اپنے ہاتھوں میں ہر وقت گلاب رکھتا تھا
وہ شخص جو بھٹکتا دیکھائی دیتا تھا
راہ وفا میں قدم کامیاب رکھتا تھا
کہاں تلاش کروں میں اس کو محسن
جو اپنی بات میں اپنا جواب رکھتا تھا
More Sad Poetry






