کتاب زیست کا عنواں بدل جاتا تو اچھا تھا دل وحشی کسی صورت بہل جاتا تو اچھا تھا اسیر تیرہ بختی ہوں کبھی دوش تمنا پر کسی کا کاکل مشکیں مچل جاتا تو اچھا تھا کڑکتی بجلیوں کی زد پہ بیٹھا سوچتا ہوں میں نشیمن آتش گل ہی سے جل جاتا تو اچھا تھا