کتاب زیست کا عنواں بدل جاتا تو اچھا تھا

Poet: رفیق جابر By: کاظمین نوید, Karachi

کتاب زیست کا عنواں بدل جاتا تو اچھا تھا
دل وحشی کسی صورت بہل جاتا تو اچھا تھا

اسیر تیرہ بختی ہوں کبھی دوش تمنا پر
کسی کا کاکل مشکیں مچل جاتا تو اچھا تھا

کڑکتی بجلیوں کی زد پہ بیٹھا سوچتا ہوں میں
نشیمن آتش گل ہی سے جل جاتا تو اچھا تھا

Rate it:
Views: 396
19 Sep, 2022