کتاب ماضی
Poet: By: Rizwan Ali Arain, Karachiبہت ہی مدت کہ بعد کل جب کتاب ماضی کو میں نے کھولا
بہت سے چہرے نظر میں اترے بہت سے ناموں پہ دل پسیجا
اک ایسا صفحہ بھی اس میں آیا لکھا ہوا تھا جو آنسؤں سے
کہ جس کا عنوان ہمسفر تھا
پھر اس سے آگے میں کچھ پڑھ نہ پایا
کتاب ماضی کو بند کرکے اسی کی یادوں میں کھو گیا میں
اگر وہ ملتا تو کیسا ہوتا انہی خیالوں میں سو گیا میں
More Sad Poetry






