راکھ کے ڈھیر پر اب رات بسر کرنی ہے جل چکے ہیں میرے خیمے میرے خوابوں کی طرح یاد تو ہوں گی وہ باتیں تجھے اب بھی لیکن شیلف میں رکھی ہوئی بند کتابوں کی طرح