اک عرصے کے بعد ڈوبتے
سورج کو دیکھا
کتنے ہی لوگوں کی ڈوبتی
خواہشوں کو دیکھا
سورج کی ہر شعاع میں
ٹوٹتے دل کو دیکھا
کچھ بے گھر پرندوں کو
گھوسلہ ڈھونٹتے دیکھا
پھولوں سے اڑتی
خوشبوں کو دیکھا
لہروں میں ڈوبتے
کنارے کو دیکھا
کچھ ریت پے مٹتے
ناموں کو دیکھا
آنکھوں سے گرتے
اشکوں کی مالا کو دیکھا
روشنی میں ڈوبتے
اندھرے کو دیکھا
کتنی تنہا تھی وہ شام جس شام میں
اپنے سائے کو بھی تنہا دیکھا