کتنی حسیں یہ زندگانی ہے
افسوس کے یہ بیگانی ہے
اسی نے اس کی قدر جانی ہے
جس کےاندر جذبہ یمانی ہے
ہم اس کا کیا اعتبار کریں
ہر ذی روح کی طرح یہ فانی ہے
بنامول ملی ہوئی ایسی نعمت ہے
اس کا کوئی اور نہ ثانی ہے
اس زندگی کواپنی نہ سمجھ لینا
یہ امانت ایک دن لوٹانی ہے