کبھی پلکوں سے آنسو گرا جاتی ہیں
اور کبھی لبوں پے مسکان سجا جاتی ہیں
کتنی عجیب ہیں یہ یادیں
کبھی محفل کو تنہائی اور
کبھی تنہائی کو محفل بنا جاتی ہیں
کتنی عجیب ہیں یہ یادیں
کبھی کچھ پرانے صفحے کھول جاتی ہیں
اور کبھی ان میں آگ لگا جاتی ہیں
کتنی عجیب ہیں یہ یادیں
سورج کو چاند بنا جاتی ہیں اور
کبھی چاند رات کو اندھری رات بنا جاتی ہیں
کتنی عجیب ہیں یہ یادیں
کبھی آنکھوں میں خواب سجا جاتی ہیں
اور کبھی ٹوٹے خوابوں کا محل دیکھا جاتی ہیں
کتنی عجیب ہیں یہ یادیں
کبھی ُاس کے دل کا پیار دیکھا جاتی ہیں اور
کبھی ُاسی پیار پے انکار دیکھاجاتی ہیں
کتنی عجیب ہیں یہ یادیں
کبھی ُاس کا انتظار دیکھا جاتی ہیں اور
کبھی میرا انتظار بھڑا جاتی ہیں
کتنی عجیب ہیں یہ یادیں
کبھی اندر ہی اندر جلا جاتی ہیں اور
کبھی دل کو اک تسقین دیلا جاتی ہیں
کتنی عجیب ہیں یہ یادیں
کبھی کانوں میں ُاس کی آواز سنا جاتی ہیں
اور کبھی ُاس کی تلخیوں کا روپ دیکھا جاتی ہیں
کتنی عجیب ہیں یہ یادیں
کبھی ہمیں موم بنا جاتی ہیں اور
کبھی موم سے پتھر بنا جاتی ہیں
کتنی عجیب ہیں یہ یادیں
کبھی ُامید دیکھا جاتی ہیں اور
کبھی دنیا کی ریتھ دیکھا جاتی ہیں
کتنی عجیب ہیں یہ یادیں
کبھی لبوں پےدعا سجا جاتی ہیں اور
کبھی دعاؤں سے یقین ُاٹھا جاتی ہیں
کتنی عجیب ہیں یہ یادیں
کبھی ُاسے ّا پنا بتا جاتی ہیں اور
کبھی ُاسے غیر بتا جاتی ہیں
کتنی عجیب ہیں یہ یادیں
کبھی ُاسے ّبا وفا بتا جاتی ہیں اور
کبھی ُاسے ہرجائی بتا جاتی ہیں
کتنی عجیب ہیں یہ یادیں