کتنی منزلوں سے منہ پھیر لیا

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabia

اک منزل کی تلاش میں
کتنی منزلوں سے منہ پھیر لیا

تم نے ہی تو فقط چھوڑا تھا
تیرے بعد زمانے سے منہ پھیر لیا

دل کی حاجت پھر ُاسی کے در پے لے گئی
جس نے دروازہ کھول کے منہ پھیر لیا

میری التجاؤں ، بے پناہ وفاؤں پے کہہ کر
محبت کچھ نہیں ہوتی منہ پھیر لیا

میری مرضی کے خلاف تھا وہ فصلہ ُجدائی کا
جو اک حکم کے طرح سنا کر منہ پھیر لیا

ُاس نے کچھ سمجھا ہی نہیں مجھے لکی
جس نے وقت پڑنے پے اچانک منہ پھیر لیا

Rate it:
Views: 703
07 Jan, 2013