اک منزل کی تلاش میں
کتنی منزلوں سے منہ پھیر لیا
تم نے ہی تو فقط چھوڑا تھا
تیرے بعد زمانے سے منہ پھیر لیا
دل کی حاجت پھر ُاسی کے در پے لے گئی
جس نے دروازہ کھول کے منہ پھیر لیا
میری التجاؤں ، بے پناہ وفاؤں پے کہہ کر
محبت کچھ نہیں ہوتی منہ پھیر لیا
میری مرضی کے خلاف تھا وہ فصلہ ُجدائی کا
جو اک حکم کے طرح سنا کر منہ پھیر لیا
ُاس نے کچھ سمجھا ہی نہیں مجھے لکی
جس نے وقت پڑنے پے اچانک منہ پھیر لیا