دُنیا رکھے چاہے پھینکے، یہ ہے پڑی زنبیلِ سُخن ہم نے جِتنی پُونجی چوڑی، رتّی رتّی چھوڑ چلے ساری عمر گنوادی قیصر، دو گز مٹی ہاتھ لگی کتنی مہنگی چیز تھی دُنیا، کتنی سَستی چھوڑ چلے