کتنے برسوں کے بعد آۓ تم
پھر بھی لگتے نہیں پراۓ تم
بانسری بج رہی تھی دور کہیں
رات کس درجہ یاد آۓ تم
ایک ملبوس کے بدلنے سے
کتنے رنگوں میں جھلملاۓ تم
کچھ تو ہم بھی کسی گمان میں تھے
اور کچھ یاد بھی نہ آۓ تم
دل وہ لمحہ بھلا نہیں سکتا
کتنے اچھے لگے تھے ہاۓ تم