کتنے مجبور ہوئے ہم پیار کے ہاتھوں دل ٹوٹ گیا میرا اعتبار کے ہاتھوں کس طرح کروں محبت پے یقین عمر گزر گئی میری انتظار کے ہاتھوں جس کی خاطر زندگی بھر وفا کرتا رہا فہیم فناہ ہوا میں اُسی دلدار کے ہاتھوں