کر دیا خود کو سمندر کے حوالے ہم نے

Poet: افضل الہ آبادی By: Rabi, Swat

کر دیا خود کو سمندر کے حوالے ہم نے
تب کہیں گوہر نایاب نکالے ہم نے

زندگی نام ہے چلنے کا تو چلتے ہی رہے
رک کے دیکھے نہ کبھی پاؤں کے چھالے ہم نے

جب سے ہم ہو گئے درویش ترے کوچے کے
تب سے توڑے نہیں سونے کے نوالے ہم نے

تیری چاہت سی نہیں دیکھی کسی کی چاہت
ویسے دیکھے ہیں بہت چاہنے والے ہم نے

ہم سفر تو جو رہا ہم بھی اجالے میں رہے
پھر ترے بعد کہاں دیکھے اجالے ہم نے

ایک بھی شعر گہر بن کے نہ چمکا افضلؔ
کتنے دریائے خیالات کھنگالے ہم نے

Rate it:
Views: 566
04 Nov, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL