کرو گے یاد تو ہر بات یاد آئے گی
گزرتے وقت کی ہر موج ٹھہر جائے گی
یہ چاند بیتے زمانوں کا آئینہ ہو گا
بھٹکتے ابر میں چہرہ کوئی بنا ہو گا
اداس راہ ہے کوئی داستاں سنائے گی
کرو گے یاد تو ہر بات یاد آئے گی
برستا بھیگتا موسم دھواں دھواں ہوگا
پگھلتی شمع پہ چہرہ کوئی گماں ہوگا
ہتھلیوں کی حِنا یاد کچھ دلائے گی
کرو گے یاد تو ہر بات یاد آئے گی
گلی کے موڑ پہ سُونا سا کوئی دروازہ
ترستئ آنکھ میں رَستہ کسی کا دیکھے گا
نگاہ دُور تلک جا کے لَوٹ آئے گی
کرو گے یاد تو ہر بات یاد آئے گی