کروں میں کس سے بھلا جا کے تذکرے تیرے
Poet: syed aqeel shah By: syed aqeel shah, sargodhaکروں میں کس سے بھلا جا کے تذکرے تیرے
 دکھا رہے ہیں مجھے عکس آئینے تیرے
 
 لکیریں کھینچ رہا ہوں میں کب سے کاغذ پر
 ہوئے نہ ٹھیک نہ کبھی مجھ سے زاویے تیرے
 
 تمام عمر رہی اک تلاش ِ لا حاصل
 ہمیشہ ساتھ چلے ہیں یہ سلسلے تیرے
 
 سراب تھا یا کوئی عکس تھا مسافت میں
 ہوئے نہ کم جو کبھی مجھ سے فاصلے تیرے
 
 میں معتبر ہوں ترے شہر میں کہ میں نے بھی
 بہت سنبھال کے رکھے ہیں حادثے تیرے
 
 کوئی خیال تراشا تو لفظ روٹھ گئے
 کبھی ملے ہی نہیں مجھ کو قافیے تیرے
 
 ہے مدتوں سے کوئی دشت دل کی وسعت میں
 یہاں سے ہو گے گزرتے ہیں قافلے تیرے
 
 ستارے مانگ فلک سے مگر خیال بھی رکھ
 کہیں یہ ضبط مٹا دے نہ حوصلے تیرے
 
 بقا سے لے کے فنا تک فنا سے لے کے بقا
 مرے وجود سے نکلے ہیں مرحلےتیرے
 
 بچھی ہے یاد تری جس طرف بھی جاؤں عقیل
 مرے گمان میں رہتے ہیں فلسفے تیرے
 
  
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






