دل کا شہر تیرے درد سے آباد کیا
تنہائی کو پھر ایک دفعہ برباد کیا
ہنستے چہرے کتنے اچھے لگتے ہیں
کر کے محبت مسکراہٹوں کا جہاد کیا
سر محفل رقیب سے ملتا دیکھ کر
اپنی شاعری کو خود بےداد کیا
تیرے قدموں کے عکس پہ چلتی رہی
رستا بدل کہ تونے مجھے ناشاد کیا
یاد کرنا کسے کہتے ہیں کچھ علم بھی تجھے
تڑپ کر تجھے بلایا تڑپ کہ تجھے یاد کیا
نگاہوں سے کر دیا اسے شرمندہ اور
پھر محبت کے جہان میں بڑا فساد کیا