کریں گر ہم بھی اس ہرجائ سے بےوفائ

Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Huston

خشک پتوں کی اپنے ہی شجر پے جگہ کہاں ہے
ٹوٹ کے جو بکھریں تو پھر بسنے کی تمنا کہاں ہے

ہوا کے سنگ جو اڑ جایئں تو پھر لوٹنے کی را ہ کہاں ہے
شجر بھی گر اپنا نہیں تو پھر زمیں پر اپنی جا کہاں ہے

بعد وفا کے گر ملے جفا تو پھر وفا کی جزا کہاں ہے
کرے جو یوں بے وفائ تو پھر اسکی سزا کہاں ہے

کوئ بتلا دے ہم کو یعد محبت عداوت کی انتہا کہاں ہے
کریں گرہم بھی اس ہرجائ سے بے وفائ تو اپنی جا کہاں ہے

Rate it:
Views: 630
06 Oct, 2021