کس طرح کہیں کہ آساں ہے یہ زندگی

Poet: Khalid Pervez By: Khalid, Sokin Wind, Pasrur, Sialkot

کس طرح کہیں کہ آساں ہے یہ زندگی
ہر غم کے بعد اک نیا غم ملتا ہے

دانائی نہیں رعنائی، ہے عجب گفت و شنید
ہر لفظ سے بےحیائی کو جنم ملتا ہے

میخانے میں محفلیں، ہیں قحبہ خانے رواں
نہیں مسجد میں بندہ جہاں رب کا کرم ملتا ہے

حد کی دیواروں کو توڑنے کے لئے
ہر کسی کا نیا عزم ملتا ہے

ہم جس بھی فلک پی گئے ہوئی اشکبار آنکھیں
خالد اب قسمت کا ستارا مدھم ملتا ہے
 

Rate it:
Views: 523
27 Oct, 2009