کس منہ سے
Poet: maqsood hasni By: maqsood hasni, kasurچلم بھرتے ہات‘ اٹھ نہیں سکتے
ہونٹوں پر فقیہ عصر نے
چپ رکھ دی ہے
کتنا عظیم تھا وہ شخص
گلیوں میں
رسولوں کے لفظ بانٹتا رہا
ان بولتے لفظوں کو‘ ہم سن نہ سکے
آنکھوں سے‘ چن نہ سکے
ہمارے کانوں میں‘ جبر کی پوریں رہیں
آنکھوں میں خوف نے پتھر رکھ دیے
ہم جانتے ہیں‘ وہ سچا تھا
قول کا پکا تھا
مرنا تو ہے‘ ہمیں یاد نہ رہا
ہم جانتے ہیں اس نے جو کیا
ہمارے لیے کیا
جیا تو ہمارے لیے جیا
کتنا عجیب تھا
زندہ لاشوں کا دم بھرتا رہا
مصلوب ہوا ہم دیکھتے رہے
نیزے چڑھا ہم دیکھتے رہے
مرا جلا راکھ اڑی ہم دیکھتے رہے
اس کے کہے پر دو گام تو چلا ہوتا
کس منہ سے اب
اس کی راہ دیکھتے ہیں
ہم خاموش تماشائی
مظلومیت کا فقط ڈھونگ رچاتے ہیں
بے جان جیون کے دامن میں
غیرت کہاں جو رن میں اترے
یا پھر
پس لب اس کی مدح ہی کر سکے
چلو دنیا چاری ہی سہی
آؤ
اندرون لب دعا کریں
ان مول سی مدح کہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






