کس کو خبر ہے کہ چاند جب کسی شوح بدلی کی زلفوں سے کھیلتا ہے کہیں دور ساحل پہ کوئی اکیلا اپنی نم آلود پلکوں پہ تنہائیوں کے صدمے جھیلتا ہے