وہ مجھ سے گریزاں رہا کسی اور کے لئے
وہ اُس سے گریزاں ہے کسی اور کے لئے
ہے اب بھی تڑپ اُس کی ہی دل میں ہمارے
اُس کی ہے تڑپ اب بھی کسی اور کے لئے
ہم نے گرائے دانے فقط اُس کے نام پر
اب بھی وہ وِرد کرتا ہے کسی اور کے لئے
اب بھی میں ہوں یہ سوچتا شاید کہ ہو ملال
ہے وہ بھی پُر ملال کسی اور کے لئے
ٹوٹا ہوں میں لیکن ہے ڈر ٹوٹے نہ وہ میری طرح
ہے اُس کو بھی یہی خطر کسی اور کے لئے
ہوں میں بیٹھا سوچتا اب بھی خیالوں میں اُسے
ہے تو وہ بھی سوچتا کسی اور کے لئے
احمر ہیں اُس نے ہم کو دیئے رت جگے تمام
ہے وہ بھی جاگتا مگر اور کے لئے