کسی بھی شعر میں اچھا برا کیا
بس اتنا دیکھیے کس نے کہا کیا
ابھی انساں تو بن پائے نہیں ہو
بنوگے آدمی سے دیوتا کیا
ستاروں میں یہ کیسی کھلبلی ہے
فلک پر آ گیا سورج نیا کیا
کتابوں سے اسے فرصت نہیں تھی
وہ پڑھتا آپ کا چہرہ بھلا کیا
تمہاری ہی طرح ہو جاؤں یعنی
بدل لوں میں بھی اپنا راستہ کیا
ترقی کر رہا ہے ملک بے شک
ترقی نے غریبوں کو دیا کیا
امنؔ ہم تو فقیر عشق ٹھہرے
فقیری میں خسارہ فائدہ کیا