اداس ہو گی بہت اب نہ مسکرائے گی
کسی بھی طور مری زیست کٹ ہی جائے گی
سبب بتا نہیں سکتا میں اپنے اشکوں کا
کسی کو بات مری نہ سمجھ میں آئے گی
میں مانتا ہوں شرافت بڑی ہے چیز مگر
بنے شریف تو دنیا تمھیں ستائے گی
سماج دے گا تمھیں ہر قدم پہ زخم نئے
تمھاری نیکی تمھارے نہ کام آئے گی
یہ میرے آنسو نہیں خون دل کے قطرے ہیں
خبر نہ تھی کبھی تقدیر یوں رلائے گی
میں فلسفوں میں ہی کھو جاؤں اب یہ بہتر ہے
یہ جانتا ہوں کہ دنیا نہ مجھ کو بھائے گی
میں سادہ دل ہوں مگر سادگی سے کیا پایا
نہ راس پہلے یہ آئی نہ راس آئے گی
ہے انتظار مجھے اب تو موت کا زاہد
کبھی تو آکے غموں سے مجھے چھڑائے گی