کسی خوشی کا مرے دل کو انتظار نہیں
میں بے قرار ہوں مجھ کو کہیں قرار نہیں
کہاں کہاں نہ مرے دل نے زخم کھائے ہیں
میں کیسے کہہ دوں کہ دل میرا داغدار نہیں
خوشی سے کون بھلا دل پہ چوٹ کھاتا ہے
کسی کو اپنے مقدر پہ اختیار نہیں
یہ کیا کہ تجھ سے ملا اور ہوش ہیں باقی
کیوں تیری آنکھوں میں پہلا سا وہ خمار نہیں ؟
زمانہ چھوڑ دیا تیرے پیار کی خاطر
مری وفا کا تجھے اب بھی اعتبار نہیں
مہک رہی ہیں فضائیں ہر ایک سو زاہد
مرے چمن میں کہیں موسم بہار نہیں