کسی نے دل کو توڑ دیا ہے
تنہا کر کے چھوڑ دیا ہے
شاخ پہ نازک پُھل کِھلا تھا
تازہ ہوا نے توڑ دیا ہے
میری جانب آتے آتے تُجھ کو
کسی نے واپس موڑ دیا ہے
جس کو اتنا ٹوٹ کے چاہا
اُس نے اُتنا توڑ دیا ہے
چل مَیں بھی سوچوں تُو بھی سوچ
کِس نے کِس کو چھوڑ دیا ہے