کسی پہ دل لٹانا ہے کسی پہ جاں لٹانی ہے
Poet: UA By: UA, Lahoreاب ایک تسلسل ہے اب ایک روانی ہے
اب رواں دواں اپنے جیون کی کہانی ہے
سمندروں کی لہریں سر اٹھا کے کہتی ہیں
سکوت بحر میں طوفان ہے طغیانی ہے
برف پگھل کے اپنا راستہ بناتی گئی
جمود نے بھی تحرک کی قدر جانی ہے
حیات مختصر اور مستقل قیام کی باتیں
کہ زندگی کی یہ ڈگر تو آنی جانی ہے
طویل عمر پانے والے بھی یہ کہتے رہے
بڑی ہی مختصر یہ اپنی زندگانی ہے
حیات خضر پانے والوں کو بھی جانا ہے
آخر حیات خضر کو بھی ہونا فانی ہے
وہ دیکھو وادی جنوں کی ہواؤں کا رخ
کہ اس کی چال ڈھال آج بھی طوفانی ہے
سنہری جھیل میں رنگین تتلیوں کی شبیہ
ذرا قریب سے دیکھو بڑی سہانی ہے
خودی اور بیخودی کے درمیاں تنہا سی اک لڑکی
کوئی کہتا ہے دانا ہے کوئی کہتا دیوانی ہے
کوئی تحریک نہ سفر، نہ کوئی جستجو
اگرچہ اپنی زندگی زمانی ہے مکانی ہے
پہلے ہاتھ ملانا پھر نظریں چرا کے چل دینا
ادا جدید سہی رسم یہ پرانی ہے
یہ کیا دستور ہے دنیا میں اہل شوق کا عظمٰی
کسی پہ دل لٹانا ہے کسی پہ جاں لٹانی ہے






