کسی کا شیشۂ دل توڑ کر جایا نہیں کرتے
Poet: بدیع الزماں سحر By: مصدق رفیق, Karachiکسی کا شیشۂ دل توڑ کر جایا نہیں کرتے
مکین دل مکاں کو اس طرح ڈھایا نہیں کرتے
تم اپنے آنسوؤں کو روک لیتے اپنی پلکوں پر
کسی کا راز غم غیروں سے کھلوایا نہیں کرتے
ہم اہل دل ہیں دستور وفا سے خوب واقف ہیں
تڑپ کر جان دے دیتے ہیں تڑپایا نہیں کرتے
یہ غم تو آرزوؤں کی حسیں سوغات ہے اے دل
تو پھر ہنگامہ ہائے غم سے گھبرایا نہیں کرتے
کسی کا راز درد دل چھپانا شرط الفت ہے
تو اس کو دیکھ کر محفل میں چھپ جایا نہیں کرتے
اسی بے درد کا غم حد سے جب بڑھ جائے ہے اے دل
تو شعر از خود چلے آتے ہیں ہم لایا نہیں کرتے
نہ کھل جائیں کہیں اسرار سربستہ سر محفل
ہم ان کی انجمن میں اس لئے جایا نہیں کرتے
شمیم آؤ تمہیں آداب گلشن ہم بتاتے ہیں
نکل کر برگ گل سے گل کو ٹھکرایا نہیں کرتے
سحرؔ کا دل ہے یہ بازیچۂ طفلاں نہیں پیارے
کھلونے سے تمناؤں کو بہلایا نہیں کرتے
More Sad Poetry






