کسی کی حسرتیں دل سے مٹا کر کچھ نہیں ملتا
Poet: ساگر حیدر عباسی By: ساگر حیدر عباسی, Karachiکسی کی حسرتیں دل سے مٹا کر کچھ نہیں ملتا 
 کسی کا دل مری جاناں دکھا کر کچھ نہیں ملتا 
 
 جہاں آندھی کا چرچہ ہو جہاں بارش کی رم جھم ہو 
 وہاں پر مٹی کے یہ گھر بنا کر کچھ نہیں ملتا 
 
 یہاں پر ساتھ مطلب کے بنا کوئی نہیں دیتا
 امیدیں بھی یہ لوگوں سے لگا کر کچھ نہیں ملتا
 
 نہیں ہے فائدہ کچھ گر مقدر میں اندھیرا ہو 
 تو راہوں میں یہاں شمعیں جلا کر کچھ نہیں ملتا
 
 بھلا تم دوش دو گے بھی کسے ساگر خطاوں کا 
 یہاں لب پر گلے شکوے سجا کر کچھ نہیں ملتا
 
 تمہاری آنکھیں برسیں گی تڑپتے تم رہ جاو گے
 یہاں بے درد لوگوں سے نبھا کر کچھ نہیں ملتا
More Sad Poetry






