نا پوچھو زندگی کتنی کڑی ہے
کسی کی یاد سینے میں گڑی ہے
چلے آتے تمہارے پاس
لیکن جدائی راستہ روکے کھڑی ہے
لیے آتا ہے دل اپنا جنازہ نگر والوں
یہ ماتم کی گھڑی ہے
تمہارے درد کی پرچھائیں اب تک
میرے ویران آنگن میں پڑی ہے
میرے سینے میں صحرا ہے سلگتا
مگر آنکھوں میں ساون کی جھڑی ہے