کسی کی یاد رلائے تو کیا کیا جائے

Poet: افضل الہ آبادی By: Asher, Rawalpindi

کسی کی یاد رلائے تو کیا کیا جائے
شب فراق ستائے تو کیا کیا جائے

جو رفتہ رفتہ غم انتظار کی دیمک
مرے وجود کو کھائے تو کیا کیا جائے

شب فراق ہو یا ہو وصال کا موسم
یہ دل سکون نہ پائے تو کیا کیا جائے

دکھا کے چاند سا چہرہ وہ حسن کا پیکر
اسیر اپنا بنائے تو کیا کیا جائے

شراب‌ نوشی سے میں دور بھاگتا ہوں مگر
کوئی نظر سے بھلائے تو کیا کیا جائے

مرے علاج کو کتنے طبیب آئے مگر
دوا بھی درد بڑھائے تو کیا کیا جائے

سکون ملتا ہے جس کی نگاہ سے افضلؔ
وہی نگاہ چرائے تو کیا کیا جائے

Rate it:
Views: 617
04 Nov, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL