وہ زرد موسم کی آخری شب
ہجومِ ہم خوابگاں میں بیٹھا
بہار کے پہلے پھول کا ذکر کر رہا تھا
اوراپنے کل کے لئے سنہری شگون لینے کو
اس کے کِھلنے کا منتظرتھا
کسے خبر تھی
کہ اب کے موسم
بہار کے پہلے پھول کو بھی
شگفت کے معجزے کی خاطر
اُسی کی مٹی کا آسرا تھا