کشمکش دہر نے مار چھوڑا
آرزوئے سحر نے مار چھوڑا
جی لیتے کچھ اور لیکن
اہلَ جبر نے مار چھوڑا
شائد فرار ہوتا ممکن مگر
ادائے دل بر نے مار چھوڑا
بچاتے کس طرح دستار اپنی
برق و شرر نے مار چھوڑا
گلہ لوگوں سے ہے عبث مجھے
میرے گھر نے مار چھوڑا
حرفَ طعن کیوں مسند نشینوں پر
مجھے اہل ہنر نے مار چھوڑا
حلقہ یار سے نکلے تو طاہر
لمحہ حشر نے مار چھوڑا