کشمیر کا نوحہ

Poet: Shaikh Khalid Zahid By: Shaikh Khalid Zahid, Karachi

چلو کشمیر چلتے ہیں، جنت نظیر دیکھتے ہیں
موت کا رقص دیکھتے ہیں ، خون کی ہولی دیکھتے ہیں
ہنستے مسکراتے چہرے چڑھتے سولی دیکھتے ہیں
چیخوں میں سسکیوں کی صدائیں سنتے ہیں
برف پوش وادیوں میں سلگتی آگ دیکھتے ہیں
چلو کشمیر چلتے ہیں، جنت نظیر دیکھتے ہیں
سبز ہلالی پرچم میں لپٹی لاشیں ، محبتوں کی بنی تصویر یں دیکھتے ہیں
سلگتے چناروں کی، انگار وں پر لوٹتی بے خوا بی دیکھتے ہیں
ننھی ننھی آنکھوں میں بڑے بڑے خواب دیکھتے ہیں
ننھے ننھے ہاتھوں میںآزادی کابیخوف الم دیکھتے ہیں
چلو کشمیر چلتے ہیں، جنت نظیر دیکھتے ہیں
بیقرار و بیکل سے قدم خود مقتل کی راہ چنتے دیکھتے ہیں
جھریوں سے بھرے چہروں پر عزم اور حوصلے پہاڑ دیکھتے ہیں
دنیا سکوں ڈھونڈتی ہے در بدر،ہم شہیدوں کے رخسار دیکھتے ہیں
دشمن کی عیاری و مکاری کے گہرے وار دیکھتے ہیں
چلو کشمیر چلتے ہیں، جنت نظیر دیکھتے ہیں
کفن ساتھ لئے گھومتے ہیں جوان سارے
آؤ کیسیلڑتے ہیں بے تیغ سپاہی دیکھتے ہیں
دنیا کی بے ثباتی کی منہ بولتی تصویر دیکھتے ہیں
پھرظلم اور بربریت کی عالمی تشہیر دیکھتے ہیں
چلو کشمیر چلتے ہیں، جنت نظیر دیکھتے ہیں
کشمیر ایک وادی نہیں ، وادی میں ایک گھر کی طرح ہے
جس کا ہر فرد گھر بچانے کو کیسے مرتا ہے ،دیکھتے ہیں
یونہی نہیں دل بھرآتا، یونہی آنکھیں نہیں بھیگتیں
کیسے قابو میں رکھتے ہیں جب لاشوں کو دشمن کی ٹھوکروں میں دیکھتے ہیں
چلو کشمیر چلتے ہیں، جنت نظیر دیکھتے ہیں
موت کا رقص دیکھتے ہیں ، خون کی ہولی دیکھتے ہیں
ہنستے مسکراتے چہرے چڑھتے سولی دیکھتے ہیں

 

Rate it:
Views: 810
06 Aug, 2019
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL