مجھے فوجوں کے شمار سے آگاہ نہ کرو
زندگی لیکن خالی خواب کی مانند ہے
خواب روح کی ضرورت ہیں
چیزیں ویسی نہیں
جیسی دکھتی ہیں
زندگی حقیت ہے
زندگی راستی ہے
اور قبر اس کی منزل نہیں
تم خاک ہو خاک میں جانا ہے
یہ روح نے تو نہیں کہا تھا
لطف اندوزی نہیں اور دکھ نہییں
معینہ منزل یا رستہ
لیکن حرکت جو ہر کل کو
آج سے ہمیں آگے پاتی ہے
فن دیرپا ہے اور وقت تیرتا ہوا
ہمارے دل مضبوط اور پرجوش
نہاں دمدموں کی طرح دھڑک رہے ہیں
جنازے قبروں کی طرف رواں ہیں
کار زار حیات میں
زیست کے وسیع پڑاؤ میں
گونگے جانوروں کی طرح
ہانکتے ہوئے نہیں
شورش سے نظریں ملاتے ہوئے
مزید اعتماد نہیں
پھر بھی کتنا خوشگوار
مردہ ماض کو
اس کے کردہ میں رہنے دو
کچھ) کرو۔۔۔۔۔۔۔۔)
کرو زندہ حال میں
دل کے اندر
خدا کے ساءے میں
بڑے لوگوں کی طرح زندہ رہو
ہمیں سب یاد رکھیں گے
ہم اپنی زندگی ارفع بنا سکتے ہیں
جاتے ہوے اپنے پیچھے
وقت کی ثابت قدمی پر
اپنے نقش پا چھوڑ سکتے ہیں
نقش پا شاید وہ دوسرے
زندگی کے پر مہیب بحر محیط پر
تیر رہے ہیں
ایک مایوس
برباد جہاز سا ساتھی
جو نظر آتا ہے
دوبارہ دھڑک اٹھے گا
آؤ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر بلند ہو جائیں
اور کریں دل سے
کسی بھی قسمت کے ساتھ
حصول اور جاری
محنت اور انتظار کے لیے سیکھیں