Add Poetry

کلام کرتی نہیں بولتی بھی جاتی ہے

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

کلام کرتی نہیں بولتی بھی جاتی ہے
تری نظر کو یہ کیسی زبان آتی ہے

کبھی کبھی مجھے پہچانتی نہیں وہ آنکھ
کبھی چراغ سے چاروں طرف جلاتی ہے

عجب تضاد میں پلتی ہے ترے وصل کی آس
کہ ایک آگ بجھاتی ہے اک لگاتی ہے

وہ دیکھتی ہے مجھے ایسی مست نظروں سے
مرے لہُو میں کوئی آگ سرسراتی ہے

یہ چار سو کا اندھیرا سمٹنے لگتا ہے
کچھ اس طرح تری آواز جگماتی ہے

یہ کوئی اور نہیں آگ ہے یہ اندر کی
بدن کی رات میں جو روشنی بچھاتی ہے

میں اس کو دیکھتا رہتا ہوں رات ڈھلنے تک
جو چاندنی تری گلیوں سے ہو کر آتی ہے

یہ روشنی بھی عطا ہے تری محبت کی
جو میری روح کے منظر مجھے دکھاتی ہے

امید وصل بھی امجد ہے کانچ کی چوڑی
کہ پہننے میں کئی بار ٹوٹ جاتی ہے
 

Rate it:
Views: 367
23 Nov, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets