کم نا ہوئیں
Poet: Omer Ashraf By: Omer Ashraf, Manchesterدل ذرا سی دیر کو سنبھلا مگر پھر رو دیا
تیری یادوں کی رتوں کی بارشیں کم نا ہوئیں
یوں گزرتا ہی گیا ویراں برس تیرے بنا
تجھ سے ملنے کی مگر وہ حسرتیں کم نا ہوئیں
چھوڑ تو آئے تجھے پر یاد ہو اب بھی مجھے
رات بھر سوتا نہیں میں کروٹیں کم نا ہوئیں
ایک مدت اب تو گزری ہے تجھے دیکھے ہوئے
پر یقیں مانو کبھی یہ چاہتیں کم نا ہوئیں
اک مشقت میں ہی گزری ہے میری یہ زندگی
دوڑتا ہی میں رہا پر خواہشیں کم نا ہوئیں
زندگی کی دھوپ کو سایہ کیا اس نے عمر
پھر جدائی کی مگر وہ ساعتں کم نا ہوئیں
More Sad Poetry






