اب درد کا احساس بھی مرنے لگا
دل جب سے رنجور سا رہنے لگا
کمزور سا دل تیز اندھیوں کی زد میں میرا
دیکھو دغا دینے پر تلنے لگا
حشر سا ہے برپا میرے اندر کہیں
سارا نظام ہی من کا درہم برہم ہونے لگا
چاہا تھا کچھ پل ادھار زندگی سے لے لینگے
کمبخت روح سے جسم کا تعلق ہی ٹوٹنے لگا