محبت سے عنایت سے وفا سے چوٹ لگتی ہے
بکھرتا پھول ہو مجھ کو ہوا سے چوٹ لگتی ہے
میری آنکھوں میں آنسو کی طرح اک رات آ جاؤ
تکلف سے بناوٹ سے ادا سے چوٹ لگتی ہے
میں شبنم کی زباں سے پھول کی آواز سنتا ہوں
عجب احساس ہے اپنی صدا سے چوٹ لگتی ہے
تجھے خود اپنی مجبوری کا اندازہ نہیں شاید
نہ کر عہد وفا عہد وفا سے چوٹ لگتی ہے