کوئ رستہ تو دکھلانا پڑے گا
ہمیں واپس نہیں جانا پڑے گا
ستارے کہکشاں جب ماند ہونگے
چراغ شب کو لانا پڑے گا
کوئ تارا صحر کا دیکھنے کو
فراز کوہ پر جانا پڑے گا
کتاب زیست ہے ساری مکمل
بس اس کا نام لکھوانا پڑے گا
ہمارے حال و مستقبل کہاں ہیں
ہمیں ماضی کو وہراناپڑے گا