کوئی چاھت بھی اس کو یاد نھیں
کوئی بات بھی اس کو یاد نھیں
اک شخص نے اس کو چاھا تھا
وہ زات بھی اس کو یاد نھیں
جب شب کی بجلی چمکی تھی
اور پیار کا بادل برسا تھا
ھم دونوں اس میں بھیگے تھے
وہ برسات بھی اس کو یاد نھیں
وہ ساحل، دریا،پھول اور ھوا
وہ وعدہ ساتھ نبھانے کا
اور شب بھر چاند کو دیکھ تھا
وہ رات بھی اس کے یاد نھیں
وہ کہتی تھی میں سنتا تھا
میں کہتا تھا وہ سنتی تھی
ان لاکھوں باتوں میں سے
کوئی بات بھی اس کو یاد نھیں