کوئی بات تو ہے وہ ناراض رہتے ہیں
ان کے پاس ہمارے چند راز رہتے ہیں
مانگا ہے ہم نے اپنا چین و قرار ان سے
اس بات پر ان کو اعتراض رہتے ہیں
پوچھا جب ان سے مطلب بے وفائی کا
جان چھڑانے کے بہانے بے حساب رہتے ہیں
ہو گئے ہیں بیمار ان کی بے وفائی سے
ہمارے مرض اب بڑے لا علاج رہتے ہیں