کوئی بارش تو ایسی ہو
جو مرہم بن کے زخموں کا
برس جائے میرے آنگن
کہ جس کے شور میں گونجے
میرا کھویا ہو بچپن
کوئی بارش تو ایسی ہو
جو لہجے سرد لے جائے
غموں کی گرد کے جائے
جو اتنی کھل کے برسے کہ
بہا کر درد لے جائے
سنا تھا لوٹ آئے گی
وہ رم جھم جس میں جوبن تھا
میرے ٹوٹے کھلونے تھے
میری خوشیاں تھیں بچپن تھا
مگر اب ایسا لگتا ہے
یہ سب جھوٹی کہانی ہے
جو اب کی بار ںرسی ہے
وہ بارش صرف پانی ہے