کوئی تاثیر تو ہے اس کی نوا میں ایسی
Poet: توقیر تقی By: راحیل, Karachiکوئی تاثیر تو ہے اس کی نوا میں ایسی
 روشنی پہلے نہ تھی دل کی فضا میں ایسی
 
 اور پھر اس کے تعاقب میں ہوئی عمر تمام 
 ایک تصویر اڑی تیز ہوا میں ایسی 
 
 جیسے ویران حویلی میں ہوں خاموش چراغ 
 اب گزرتی ہیں ترے شہر میں شامیں ایسی 
 
 آنکھ مصروف ہے زنبیل ہنر بھرنے میں 
 کس نے رکھی ہے کشش ارض و سما میں ایسی 
 
 الٹی جانب کو سفر کرنے لگا ہر منظر 
 سنسنی پھیل گئی راہ فنا میں ایسی 
 
 کہکشائیں بھی تحیر سے نکل سکتی نہیں 
 چھوڑ آیا ہوں کئی نظریں خلا میں ایسی 
 
 یہیں آنا ہے بھٹکتی ہوئی آوازوں کو 
 یعنی کچھ بات تو ہے کوہ ندا میں ایسی
More Sad Poetry






