کوئی تاثیر تو ہے اس کی نوا میں ایسی

Poet: توقیر تقی By: راحیل, Karachi

کوئی تاثیر تو ہے اس کی نوا میں ایسی
روشنی پہلے نہ تھی دل کی فضا میں ایسی

اور پھر اس کے تعاقب میں ہوئی عمر تمام
ایک تصویر اڑی تیز ہوا میں ایسی

جیسے ویران حویلی میں ہوں خاموش چراغ
اب گزرتی ہیں ترے شہر میں شامیں ایسی

آنکھ مصروف ہے زنبیل ہنر بھرنے میں
کس نے رکھی ہے کشش ارض و سما میں ایسی

الٹی جانب کو سفر کرنے لگا ہر منظر
سنسنی پھیل گئی راہ فنا میں ایسی

کہکشائیں بھی تحیر سے نکل سکتی نہیں
چھوڑ آیا ہوں کئی نظریں خلا میں ایسی

یہیں آنا ہے بھٹکتی ہوئی آوازوں کو
یعنی کچھ بات تو ہے کوہ ندا میں ایسی

Rate it:
Views: 582
08 Jun, 2022