کوئی تو ہو جو روح کی تسکین بھی کرے
Poet: Usman Tarar By: Usman Tarar, Hafizabadجھوٹی تسلیوں کا سہارا نہیں چاہیے
کوئی بھی زخم اب دوبارہ نہیں چاہیے
جاگ اٹھیں جس سے ماضی کی حسرتیں
ایسا اب کوئی بھی نظارہ نہیں چاہیے
اپنا وجود بھی کھو دے لہروں کے سامنے
ہم کو اب ریت کا کنارہ نہیں چاہیے
عمر بھر آگ میں جلتا رہے ، چلتا رہے
ہمیں سورج سا ستارہ نہیں چاہیے
کوئی تو ہو جو روح کی تسکین بھی کرے
عثمان وفاؤں کے عوض ہم کو خسارہ نہیں چاہیے
اے زمانے اک عمر ہم تیری زد پہ رہے
اب کوئی بھی ہمیں فیصلہ تمہارا نہیں چاہیے
More Sad Poetry






