کوئی خود سر بیانی لکھتے ہیں

Poet: اسد رضا By: ASAD, MPK

 کوئی خود سر بیانی لکھتے ہیں
اپنے دکھ درد کی کہانی لکھتے ہیں

یاد ماضی انتہائے تلخ ھے۔
گو اک بلا سر گرانی لکھتے ہیں۔

غیروں پر کوئی بھروسہ نہیں ہمکو۔
سو اسلئے آپ بیتی بیانی لکھتے ہیں۔

کوئی ذرا برابر جھوٹ نہیں شامل!!!۔
دودھ کا دودھ پانی کا پانی لکھتے ہیں۔

کوئی پل بھی نہیں بھولا ہمیں۔
ھے سب یاد دھانی لکھتے ہیں۔۔

کوئی مرچ مصالحہ شامل نہیں۔۔۔
جو ھے سچ سب بیانی لکھتے ہیں۔

اسکے اشاروں کی وہ گونگی زبان۔
بمع دل ہر ترجمانی لکھتے ہیں۔۔

کسی بے وفا کی خود غرضی اسد ۔۔۔
کسی مطلبی کی خود بیانی لکھتے ہیں۔

Rate it:
Views: 469
15 Jul, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL