کوئی دیوانہ یہاں پھرتا رہا راتوں رات
چاند کو دیکھتا اور روتا رہا راتوںرات
شب فراق کی گزرنا مجھے یاد نہیں
کس کلیوں میں ملتا رہا راتوں رات
کوئی منزل جس کی رستے میں نہ ہو
بے سبب دشت میں چلتا رہا راتوں رات
رستے میں گرتے ہوئے سنبھلتے ہوئے
کوئی خد سے باتیں کرتا رہا راتوں رات
دل کی دروازے پر جس نےدستک دی
وہ دیوانہ کہاں سوتا رہا راتوں رات
دل میں نگاہ کی تصویر بسی ہے
کوئی مجھ سے یونہی کہتا رہا اتوں رات