کوئی رکنے کی ترے شہر میں تدبیر نہ تھی

Poet: آہ سنبھلی By: مصدق رفیق, Karachi

کوئی رکنے کی ترے شہر میں تدبیر نہ تھی
میرے ہاتھوں میں تری زلف بھی زنجیر نہ تھی

دیکھ کر تم کو سرابوں کا تماشا سا رہا
خواب تھا یہ بھی کسی خواب کی تعبیر نہ تھی

سو چکا تھا کسی معصوم فرشتے کی طرح
اس کی آنکھوں میں تو قاتل کی بھی تصویر نہ تھی

ریگزاروں سے لگاؤ رہا یوں ہی ورنہ
ریت پر میرے لئے کوئی بھی تحریر نہ تھی

اتنی قربت پہ وہ بیگانہ رہا کیوں مجھ سے
اس کے دل میں کوئی دیوار تو تعمیر نہ تھی

سر قلم ہوتے رہے نام پہ چاہت کے مگر
کوئی رانجھا نہ تھا بستی میں کوئی ہیر نہ تھی

آج فن کار ہے اک مٹی کے ڈھیلے کی طرح
تھی تو پہلے بھی پر اتنی کبھی تحقیر نہ تھی
 

Rate it:
Views: 138
12 Mar, 2025