Add Poetry

کوئی زنجير ہو

Poet: Amjad Islam Amjad By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

کوئی زنجير
آہن کی چاندی کی روايت کی
محبت توڑ سکتی ہے
يہ ايسی ڈھال ہے جس پر
زمانے کی کسیتلوار کا لوہا نہيں چلتا
يہ ايسا شہر ہے جس
ميں کسی آمر کسی سلطان کا سکہ نہيں چلتا
اگر چشم تماشا ميں ذرا سی بھی ملاوٹ ہو
يہ آئينہ نہيں چلتا
يہ ايسی آگ ہے جس ميں
بدن شعلون ميں جلتے ہيں تو روہيں مسکراتی ہيں
يہ وہ سيلاب ہے جس کو
دلوں کی بستياں آواز دے کر خود بلاتی ہيں
يہ جب چاہے کسی بھی خواب کو تعبير مل جائے
جو منظر بُجھ چکے ہيں انکو بھی تنورير مل جائے
دعا جو بے ٹھکانہ تھی اسے تاثير مل جائے
کسی رستے ميں رستہ پوچھتی تقدير مل جائے
محبت روک سکتی ہے سمے کے تيز دھارے کو
کسی جلتے شرارے کو، فنا کے استعارے کو
محبت روک سکتی ہے کسی گِرتے ستارے کو
يہ چکنا چور آئينے کے ريزے جوڑ سکتی ہے
جدھر چاھے يہ باگيں موسموں کی موڑسکتی ہے
کوئی زنجير ہو اس کو محبت توڑ سکتی ہے

Rate it:
Views: 289
14 Nov, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets