کوئی شے اک صورت کے سوا نظر آتی نہیں
دنیائے محبت سے نکلنے کی راہ نظر آتی نہیں
آتش جنون سے منسلک ہوا تھا رشتہ کہاں
انتہا کیا ہے اس کی ابتدا نظر آتی نہیں
صدا دے رہی ہیں طائر ہوا کے زور کو
کہاں ہے ٹھکانہ اپنا جگہ نظر آتی نہیں
کوئی ٹھرا ہوا ہے دل کے مکاں میں آ کر
تدبیر اس سے ہونے کی جدا نظر آتی نہیں
اُڑا رکھا ہے میری خوشیوں پہ غم کا آنچل
اس زمانے میں خالد مجھ کو وفا نظر آتی نہیں