کوئی صداء دو.لي بلقلبي أعرف ما في ممكن حيات. بلقلب.

Poet: سعدیہ عنبر جیلانی By: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی, فیصل آباد

طلوع غم ہے ہونے کو کوئی صداء دو
کوئی امید ہے جانے کو کوئی صداء دو

سکوت اتنا بھی اچھا نہیں ہے جاناں
میرے پاس آنے کو کوئی صداء دو

کوئی یاد دہراؤ پاس وفا کو کوئی
کوئی عہد نبھانے کو کوئی صداء دو

کوئی تو بنو رہبر، مسیحائی کرو کوئی
ظلمت میں شمع جلانے کو کوئی صداء دو

بہاریں روٹھ رہی ہیں صبا لوٹ نہ جاۓ
گلو! خوشبو منانے کو کوئی صداء دو

سر شام ہے ابھی اندھیرا باقی ہے
ستاروں چاند نکلنے کو کوئی صداء دو

باد سموم وقت نے جلا دیا عنبر
اب میرے سنبھلنے کو کوئی صداء دو

Rate it:
Views: 649
16 Jun, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL